محنت کی عظمت

 

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ضرورت مند نوجوان حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری کچھ مدد فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے پوچھا کیا تمھارے پاس کوئی چیز ہے ؟ اس نے بتایا کہ اس کے گھر میں صرف دو چیزیں پیالا اور کمبل ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ وہ لیکر آؤ۔
نوجوان گھر سے چیزیں لے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس بیٹھے ہوئے صحابہ سے پوچھا کہ کون یہ پیالا خریدتا ہے ؟ ایک صحابی نے وہ پیالہ خرید لیا اور پیسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوان کو پیسے دے کر کہا کہ وہ جائے اور بازار سے کلہاڑی خرید لائے۔ جب وہ کلہاڑی لے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اُس میں لکڑی کا دستہ ڈال کر کلہاڑی نوجوان کو دی اور فرمایا کہ وہ جاکر جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لائے، شہر میں آکر بیچے اور دس دن کے بعد اپنے حالات بتائے۔
نوجوان دس دن کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ بہت خوش تھا۔ اس نے بتایا کہ اللہ کے رسول ! صلی اللہ علیہ وسلم میں اچھا خاصا کما رہا ہوں۔ اب میں خرچ کرنے کے بعد کچھ پیسے بچا بھی لیتا ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ خود کما کر کھانا بھیک اور خیرات سے اچھا ہے۔ اللہ کے کئی بڑے پیغمبر ہاتھ سے محنت کرکے رزق حلال کماتے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت زکریا علیہ السلام لکڑی کا کام کرتے تھے۔ حضرت داؤد علیہ السلام لوہے کا کام کرتے تھے۔ حضرت آدم علیہ السلام کھیتی باڑی کرتے تھے۔ اور حضرت ادریس علیہ السلام سلائی کا کام کرتے تھے۔ محنت میں اسی لئے عظمت ہے کہ انسان کو اپنے بازو پر بھروسا ہوتا ہے اور وہ کسی دوسرے کی کمائی پر نظر نہیں رکھت

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے