فضول خرچی

 

پیارے بچو !!
آئیے آج فضول خرچی کے متعلق کچھ جانتے ہیں۔ !!
فضول خرچی ایک بُری عادت ہے۔ قرآن مجید میں فضول خرچی کرنے والوں کو شیطان کا بھائی اس لئے کہا گیا ہے کہ انسان فضول خرچی شیطان ہی کے کنے پر کرتا ہے۔ کیا آپ میں سے کوئی بچہ شیطان کا بھائی بننا پسند کرے گا ؟ آپ کبھی ایسا نہ چاہیں گے۔ اس لئے کہ ہم مسلمان ہیں اور اللہ تعالٰی نے شطان کو ملسمان کا کھلا دشمن قرار دیا ہے۔
بھلا فضول خرچی ہے کیا ؟ اپنی ضرورت اور حیثیت سے بڑھ کر خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔ فضول خرچ ہمیشہ پریشان رہتا ہے۔ کبھی کبھی تو اسے قرض لیکر گزارا کرنا پڑتا ہے۔
اسلام ہمیں ہر کام میں درمیانہ راستہ اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ نہ تو فضول خرچ بنیں اور نہ ہی کنجوس۔ کنجوس وہ شخص ہوتا ہے جس کے پاس روپیہ پیسا تو ہو مگر وہ ضرورت پڑنے پر بھی نہ تو خود اپنی ذات پر خرچ کرے اور نہ ہی دوسرے ضرورت مندوں کی کوئی مدد کرے۔ ایسے شخص پر اللہ تعالٰی نے لعنت کی ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم ہے کہ اپنے مال میں سے اللہ کی راہ میں خوب خرچ کرو۔ غریبوں اور محتاجوں کو صدقہ، خیرات اور زکوٰۃ دو۔ اس سے مال میں کمی نہیں ہوتی بلکہ اللہ اور برکت دیتا ہے۔
آپ نے دیکھا ہوگا بعض بچے مسجد میں وضو کرتے وقت ٹونٹی کھول کر بیٹھ جاتے ہیں اور وضو کرتے وقت بہت سا پانی بہا دیتے ہیں۔ یہ بھی فضول خرچی کی ایک قسم ہے۔ اسی طرح جو کام آپ کاغذ کے ایک صفحہ پر کر سکتے ہوں اُسے تین صفحوں پر کرنا بھی فضول خرچی ہے۔ غرض یہ کہ آپ کو ہر قسم کی فضول خرچی سے بچنا چاہئیے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے