دوسری دستک

تھی مقدر میں لکھی ہوئی دوریاں

میری راہ میں حائل تھی مجبوریاں

تم کو منظور میرا ہونا نہ تھا

تومیرا دل بھی کوئی کھلونا نہ تھا

کسی دل پر میرا دل اب نہ دے گا

دستک ۔۔۔۔۔

زندگی اگ دھلتی ہوئی شام ہے

یہ میری کہانی کا انجام ہے

پیار کہاجیسے ہم پگھلتے رہے

شمع کی طرح چپ چاپ جلتے رہے

یہ میری ڈکھڑکنوں کی چاپ ہے

یا کوئی دستک ۔۔۔

کوئی تو ہے نہ جانے کس نے دی ہے

دوسری دستک ۔۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے